بھاٹی مارکیٹ کی مسماری — پرندوں اور دکانداروں کی اُڑی ہوئی خوشیاں

Written by

لاہور کے تاریخی علاقے بھاٹی گیٹ کے قریب واقع پرندوں کی مشہور مارکیٹ، جو برسوں سے زندگی اور رنگوں سے بھری رہتی تھی، بدھ کے روز ملبے کے ڈھیر میں تبدیل ہو گئی۔ حکومتِ پنجاب کی جانب سے تجاوزات کے خاتمے کے نام پر کیے گئے آپریشن نے نہ صرف درجنوں دکانداروں کا روزگار چھین لیا بلکہ بے شمار بے زبان پرندوں اور جانوروں کی زندگیاں بھی ختم کر دیں۔

دکانداروں کے مطابق، 152 دکانیں ایک ہی دن میں بھاری مشینری کے ذریعے گرا دی گئیں۔ ایک دکاندار نے روتے ہوئے کہا:

“حکومت نے ہمیں معاشی طور پر تباہ کر دیا ہے۔ یوں سمجھیں جیسے ہمیں مار ہی دیا گیا ہو۔”

ایک اور تاجر نے بتایا کہ وہ ایل ڈی اے اور ڈی سی آفس کے نمائندوں سے مسلسل رابطے میں تھے، جنہوں نے وعدہ کیا تھا کہ پہلے دکانداروں کو معاوضہ دیا جائے گا اور اس کے بعد تعمیراتی کام شروع ہوگا۔ لیکن بدھ کی صبح اچانک ٹیمیں آئیں اور بغیر کسی اطلاع یا وقت دیے دکانیں مسمار کر دیں۔ دکانداروں کے مطابق، وہ قیمتی پرندے جن کی مالیت لاکھوں میں تھی، ملبے تلے دب کر ہلاک ہو گئے۔

دوسری جانب، ایل ڈی اے کے ترجمان کا کہنا ہے کہ یہ تمام دکانیں سرکاری زمین پر غیر قانونی طور پر قائم تھیں، اور بھاٹی چوک کے ری ماڈلنگ منصوبے کا مقصد علاقے میں ٹریفک کے دباؤ اور آلودگی کو کم کرنا ہے۔ ترجمان نے مزید کہا کہ:

“کسی بھی پرندے کے ہلاک ہونے کی اطلاع نہیں ملی۔ تمام دکاندار پہلے ہی اپنا سامان اور پرندے نکال چکے تھے۔ اگر ان کے پاس اس کے برعکس کوئی ثبوت ہے تو وہ پیش کریں۔”

تاہم، زمینی حقائق کچھ اور ہی کہانی بیان کر رہے ہیں۔ ملبے میں بکھرے پرندوں کے پنجرے، ٹوٹی ہوئی دکانوں کے شٹر، اور دکانداروں کے آنسو اس بات کا ثبوت ہیں کہ اس کارروائی نے درجنوں خاندانوں کا معاشی نظام درہم برہم کر دیا ہے۔

شہری حلقوں کا کہنا ہے کہ اگر حکومت واقعی ترقیاتی منصوبے پر عملدرآمد چاہتی تھی، تو اسے پہلے متبادل جگہ اور مالی معاونت فراہم کرنی چاہیے تھی۔ اچانک کیے گئے ایسے اقدامات نہ صرف روزگار ختم کرتے ہیں بلکہ عوام کے دلوں میں بےاعتمادی بھی پیدا کرتے ہیں۔

Article Categories:
خبریں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Shares